رُوحانی
تصویر بجانب فرانسیسکو مورینو انسپلیش پر

آپ اُن لمحات میں کیا کرتے ہیں جب آپ کی رُوح تھک جاتی ہے، آپ کا دِل بھٹک جاتا ہے، اور آپ کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں؟ روحانی تھکاوٹ ایک عام تجربہ ہے، خاص طور پر مشکل اوقات میں۔

روحانی تھکاوٹ ناامیدی، شک اور آپ کے ایمان سے ٹُو ٹے ہوئے رِشتے جیسے جذبات پیدا کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ آپ کو اپنے مقصد سے نِگاہ ہٹانے اور اپنے عقیدے سے علیحدگی کے احساس کا سبب بن سکتی ہے۔

زبور 26:73: ہمیں پائیدار طاقت حاصل کرنے کا راز پیش کرتا ہے۔ یہ ہمیں خُدا کی لازوال محبت کی یاد دلاتا ہے اور جب ہم تائب دل کے ساتھ خُدا کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہم اُس میں اپنی طاقت پا سکتے ہیں۔

زبور 26:73: "گو میرا جسم اور میرا دل زائل ہو جائیں تو بھی خدا ہمیشہ میرے دل کی قُوت اور میرا بخرہ ہے۔ ”

ہم مُصیبتوں، مایوسیوں اور مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جو ہمارے ایمان کو متزلزل کر سکتے ہیں اور ہماری طاقت کو ضائع کرسکتے ہیں۔ ہماری پوری کوشش کے باوجود، ہمارے جسم اور ہمارے دل ناکام ہو سکتے ہیں۔ زبور نویس عاجزی کے ساتھ تسلیم کرتا ہے کہ ہم جسمانی اور روحانی طور پر کمزوری کا شکار ہیں۔

تاہم، زبور نویس یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ خدا صرف طاقت کا ایک عارضی ذریعہ نہیں ہے، بلکہ ہمیشہ کے لیے ہمارا حصہ ہے۔ خدا ہماری مدد کے لئے غیر متزلزل ستون کے طور پر کھڑا ہے۔ خدا ہمیں اُٹھانے اور برقرار رکھنے کے لئے اپنی الہی قُوت مُہیا کرتا ہے۔

جب ہمارے وسائل ختم ہو جاتے ہیں، تو ہم سکون اور قُوت پا کر خُدا کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔ خدا کی طرف لوٹنا ہتھیار ڈالنے کا سفر ہے، یہ اِس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ اُس کی قُوت سے بھرنا اور خدا پر مکمل بھروسہ کرنا ہماری ضرورت ہےَ۔

اِسی میں ہماری کمزوری کے لمحات میں دائمی قُوت تلاش کرنے کا راز پوشیدہ ہے۔

آپ خدا کی طرف کیسے لو ٹتے ہیں؟

خُدا کی طرف لوٹنےکا آغاذاُس کے ساتھ ذاتی تعلق میں پرورش سے ہوتا ہے۔ دعا، مراقبہ، اور اُس کے کلام کے مطالعہ کے ذریعے، آپ اُس کے کردار کے بارے میں اپنی سمجھ کو گہرا کر سکتے ہیں اور اُس کی لاتبدیل وفاداری کو دریافت کر سکتے ہیں۔

خدا کی طرف لوٹنے کا مطلب ہے اپنی خود انحصاری کو چھوڑ دینا اور اپنے بوجھ کو اس کے قابل ہاتھوں میں سونپ دینا۔ جب آپ اپنی جدوجہد کا بوجھ اُس پر چھوڑ دیتے ہیں تو آپ اُس کے فضل اور رحم کی بدولت اُس کی قُوتِ تبدیلی کا تجربہ کریں گے۔

خدا کی طرف لوٹنےکا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم اپنی خواہشات اور تمناؤں کو اُس کی مرضی کے ساتھ ہم آہنگ کر لیں ۔ جب آپ اپنے منصوبوں اور خواہشات کو اس کے حوالے کر دیتے ہیں تو آپ خود کو الہی رہنمائی اور ہدایت کے لیے تابع کردیتے ہیں۔

جیسے جیسے ہم خُدا کے قریب ہوتے ہیں، ہم اُس کی قُوت پر بھروسہ کرنا سیکھتے ہیں، اُس کے وعدوں میں سکون اور اُس کی حکمت میں رہنمائی پاتے جاتے ہیں۔

زبور 26:73: ایک طاقتور یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے کہ ہماری انسانی کمزوریوں کے باوجود، ہم خدا میں قُوت اور چین پا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے، ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کی قُوت ہمیں زندگی کی مُشکلات کو اِستقامت اور امید کے ساتھ موزوں سِمت میں چلنے کی طاقت بخشتی ہے۔

Samuel Thambusamy is a PhD candidate with the Oxford Center for Religion and Public Life.