رومیوں 12: 3۔8

‘‘مَیں اُس تَوفِیق کی وجہ سے جو مُجھ کو مِلی ہے تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہُوں کہ جَیسا سمجھنا چاہئے اُس سے زِیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے بلکہ جَیسا خُدا نے ہر ایک کو اندازہ کے مُوافِق اِیمان تقسِیم کِیا ہے اِعتدال کے ساتھ اپنے آپ کو وَیسا ہی سمجھے۔’’( آیت 3)

یسوع المسیح کی خدمت ہمارے لئے تھی کیونکہ وہ ہمارے لئے آیا کہ ہمیں چھڑا سکے اور اس کے آنے کا مقصد نجات تھا ۔(لوقا 19: 10 ) نجات یافتہ ہونے پر بھروسہ کےذ ریعہ سے دیکھا جاتا ہے کہ ہم خدا کی رفاقت کے حصول کو کس قدر اپنانا چاہتے ہیں کیو نکہ رشتوں کی مضبو طی کے لئے فریقین کی رائے بہت اہم ہوتی ہے اور خدا ہمیشہ ہماری مرضی کی قدر کرتا ہے کیونکہ وہ اپنی دوستی کے تقاضہ کو کبھی نہیں بھولتا ہے ۔

ہم اس بارے آزاد مختار کی حیثیت رکھتے ہیں کہ ہمیں خدا کی دوستی کو کس حد تک اہمیت دینی ہے اور اگرچہ ہم اس کی بزرگی کے متعلق کئی ایک سوالات بھی رکھیں وہ کبھی بھی اکتاہٹ کا اظہار نہیں کرتا ہے ہاں سوالات کے جوابات نہ آنے کی وجہ یہ ضرور ہوسکتی ہے کے ہماری دوستی جمود کا شکار ہو گئی ہے یعنی رُک گئی ہے یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ خدا ہمیں ہمارے تعلق میں آزاد رہنے دیتا ہے کہ ہم خود مختاری کے ساتھ فیصلہ کرسکیں کہ آیا ہم خدا کے ساتھ دوستی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں ۔ایک بار مجھے چند اہم فیصلہ جات کرنے تھے جس کے لئے مجھے کسی شخص کی نسبت خدا کے پاس جانا قدرِ سہل معلوم ہوا ۔

میرے خیا ل میں یہ سب کے لئے ہی مفید ہو گا۔بلاشبہ اس بات کا فیصلہ بھی ہمیں ہی کرنا ہو گا کہ ہم خدا کے ساتھ تعلق کو کتنا مضبوط چاہتے ہیں ۔ جب میں خود کو پرکھنے کی کوشش کرتا ہوں تو کیا میں خود کو خدا کی شبہیہ کے مطابق ایک سمجھدار فیصلہ ساز سمجھتا ہوں ؟خدا کبھی بھی ہمارے ساتھ زور زبردستی نہیں چاہتابلکہ ہمارا تعلق مضبوط نہ ہونے کے باوجود ہمیشہ ہماری مدد کے لئے تیار رہتا ہے ۔

غور طلب حوالہ جات: امثال 3: 1۔18؛میکاہ 6: 6۔8؛ رومیوں 12: 9۔16؛فلپیوں 2: 1۔11

عملی کام : ہماری زندگیا ں کھڑکیوں کی مانند ہیں  جن میں سے لوگ خدا اور یسوع کو دکھنا چاہتے ہیں تو کیا ہماری کھڑکیوں پر دھول تونہیں ہے؟

 دُعا :خدا ئے ثالوث مجھے بتا کہ میں تیرے ساتھ دوستی میں  کیسے مضبوط رہوں ۔آمین


پیکسفیول سے لی گئی تصویر۔

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.