یوناہ کا قُرعہ

بجانب ایکوسٹوڈیو

یوناہ 1: 4-5 ‘لیکن خداوند نے سُمندر پر بڑی آندھی بھیجی اورسُمندر میں سخت طُوفان برپا ہُوا اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہو جائے ۔’ (آیت4)

اگر خُدا یوناہ کو جانے دیتاتو ہمارے پاس یوناہ کی کہانی نہ ہوتی ۔ آخرکار، وہ کسی اور نبی کو برپا کر سکتا تھا جو یوناہ کے مُقابلےمیں زیادہ آمادہ ہوتا۔

لیکن خُدا کا اس نبی کو ان لوگوں کے پاس بھیجنے کا ایک مقصد تھا اور اس لیے خدا نے ایک طوفان کے ساتھ مداخلت کی، اور ہم یہ عجیب بات دیکھتے ہیں کہ کافر ملاح تو اپنے اپنے دیوتاؤں کو پکارتے ہیں مگر یوناہ اپنے خُدا سے دُعا نہیں کرتا ۔

وہ خدا کے نبی کو بھی ایسا ہی کرنے کی تاکیدکرتے ہیں اور قرعہ ڈالتے ہیں تاکہ شناخت ہوسکے کہ آیا یوناہ ہی مجرم ہے ۔

خُدا ،کافر ملاحوں اور موقع کا کھیل استعمال کرتا ہے! یوناہ ، خُود کواس تباہ کن طُوفان کا زمہ دار ٹھہراتے ہُوئے ، عملے کی خاطر اپنے آپ کو قربان کرنے کے لیے تیار ہے، یہ سمجھتےہوئے کہ خدا ہی نے اِس طوفان کا حکم دیا تھا اور یہ فرض کرتے ہوئے کہ اِس کا نتیجہ موت ہے۔

ہمارے لئےیہ سمجھنا کہ ہر وہ واقع جو ہمارے راہ میں روکاوٹ پیدا کرتا ہےوہ ‘آسمان سے بھیجا ہواہے’ غیر دانشمندانہ ہوگا۔ اگر ہم اُس کی راہ پر عمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو خُدا عام طور پر ڈرامائی انداز میں مداخلت نہیں کرتا ۔

بُرے واقعات کوسمجھنا ایک پیچیدہ بات ہے، اور’دنیا، جسم اور شیطان’ بھی ہیں اور حالات کے خراب کرنے میں یہ سب کا کردار ہوسکتا ہے۔

لیکن ہو سکتا ہے کہ حالات یکساں طور پر ہمیں ایک خاص سمت کی طرف اشارہ کر رہے ہوں، اور ہم عقل رکھتے ہوئے خدا سے پوچھیں کہ وہ کیا فرمارہا ہے، اس بھروسہ کے ساتھ کہ اگر وہ بول رہا ہے تو وہ کسی طرح سے اس کی تصدیق کرے گا۔

خدا آج بھی اتنا ہی تصوراتی ہے جتنا کہ وہ اس وقت تھا اوروہ ہر طرح سے بولتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کی آواز کو کھلے دل سے قبوُل کرتے ہیں اور اس پر دھیان دینے کے لیے کافی عقلمند ہیں اور جہاں ضروری ہو سمت بدلتے ہیں۔


                                                                                                                                            دُعا: اے خُدا، آپ  کاشکر ہو کہ  آپ اپنے لوگوں کے آگے آگے چلتےہیں۔ جیسا کہ میں اپنی راہ میں آگے بڑھتا ہوں تو آپ میری مدد فرمایئں کہ میں ان تمام طریقوں کو استعمال کروں جن کے زریعے آپ ۔۔رہنمائی فرماتے ہیں ۔ آمین

 عملی اقدام: اپنی زندگی کے بارے میں سوچنے کے لیے کچھ وقت نکالیں: کیا اچھا چل رہا ہے اور کیا اچھانہیں ہے۔ کیا آپ  خدا کے ہاتھ کوجوکام کررہا ہے ، سمجھتے ہیں؟

:غور کرنے کے لیے کتاب

گنتی 20: 12-8, اور 22: 35-21, اعمال 1: 8-6, اور 16: 10-6