1-سلاطین 19: 1- 8: ’’اٹھ اور کھا ، کہ یہ سفر تیرے لئے بُہت بڑا ہے۔‘‘ (آیت7)
خُدا تھکے ماندےایلیاہ کے لئے مہیا کرتا ہے ۔ بادشاہ اخی اب اور اس کی بدکار بیوی ایزبل کے خلاف ایک بڑی فتح حاصل کرنے کے بعد، ایلیاہ ان سے بھاگ کر تقریباً اسّی میل جنوب کی طرف بیر سبع شہر کی طرف سفر کر رہا ہے۔
اپنی توانائی صرف کرتے ہوئے اور ایزبل کی دھمکیوں سے دل گیری سے حوصلہ شکنی کے بعد، وہ اس سے بھی آگے کا سفر کرتا ہے، اس مرتبہ وہ بیابان میں اکیلے ایک دن کا سفر کرتا ہے۔
وہ وہاں ایک ڈھیر پر گر جاتا ہے،اور ایسے الفاظ کہتا ہے جو ہم میں سے بہت سے لوگوں نے بھی شاید کسی موقع پر کہےہوں : بس کافی ہو گیا ہے ،اے خُداوند۔ مغلوب اور افسردہ محسوس کرتے ہوئے،اُسے زندہ رہنے کا مقصدنظر نہیں آتا اور وہ سو جاتا ہے۔ (آیت4)
لیکن خُدا ایلیاہ کو مکمل طور پر دیکھتا ہے – اس کی مظبوتی اور اب اس کی کمزوریاں۔ وہ جانتا ہے کہ ایلیاہ کی درخواست کے پیچھے خالص تھکن پنہاں ہے، اوروہ ’ایک دم سے‘ ایلیاہ کی دیکھ بھال اور مضبوطی کے لیے ایک فرشتہ بھیجتا ہے۔
غور کریں کہ خدا کا فرشتہ ایلیاہ کو صرف ایک بار نہیں بلکہ دو بار کھانا اور نیند فراہم کرتا ہے۔ خدا جانتا ہے کہ ایلیاہ کس چیز سے گزرا ہے اور وہ اُسکی جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے تاکہ اُس کی رُوح بھی بحال ہو سکے۔
ہمارا خدا ہماری بہت دیکھ بھال کرتا ہے! وہ چاہتا ہے کہ ہم جسمانی طور ضرورتوں کے ساتھ ساتھ جذباتی اور روحانی طور پربھی اپنا خیال رکھیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے مسائل اور مشقتوں کو روحانی بنانے کے لیے لالچ میں آ جائیں، لیکن بعض اوقات ہمیں سب سے اہم چیز جو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہے اچھے کھانے اور نیند سے لطف اندوز ہونا۔
حقیقت میں، بعض اوقات جب ہم سیر و تفریح کے لئے جاتے ہیں تو سب سے اہم چیز جو خدا ہمیں دینے میں خوش ہوتا ہے وہ ایک خوبصورت لمبی نیند ہے۔ جان لیں کہ اگر آپ تھکاوٹ سے چُورہو چکے ہیں اور نڈھال ہیں، تو خدا آپ کو جسمانی تازگی دے سکتا ہے، جس کے نتیجے میں اُس پر آپ کی امیدبیدار ہو گی۔
دُعا: اے پیارسے بھرے خدا ، تو میری تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ میری مدد فرما کہ میں اپنے جسم کی دیکھ بھال کروں ، تاکہ میں خوشی، استحکام اور سکون کے ساتھ آپ کی عزت اور خدمت کرسکوں۔ آمین۔
عملی اقدام: اچھی لمبی چہل قدمی اور مضبوط کھانے کا لطف اٹھائیں، اس کے بعد اچھی نیند لیں۔
غور کرنے کے لیے کتاب : زبور 139: 14-13, یسعیاہ 58: 12-11, لُوقا 21: 35-34, 1.کرنتھیوں 6: 20-19