2022 website 1200x800 14

بوبہال وکیمیڈیاکومنز سے۔

متی 21:28۔32 ’’تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔ اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاؤں گا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا‘‘۔(آیات 28،29)

ہمارے ذہن کو بدلنے کے نتیجے میں ظاہر ہونے والی کیفیت کو ایمان کہتے ہیں اور یہ ایسی کیفیت ہے جس کے باعث ہم خدا کے وعدوں کا انتخاب کرتے ہیں یروشلم کے نواحی لوگوں نے جلدی سے یسوع کے بارے میں اپنی سوچ بدل لی اور اس کی قسمت پر مہر لگا دی۔ ہمارے فیصلوں کے نتائج اکثر اس سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں جس کی ہم اصل میں توقع کرتے ہیں اس لیے ہمیں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے غور کرنا چاہیے کیونکہ اکثر ہم اپنے ارد گرد کی ثقافت کے قیدی ہوتے ہیں۔ آج لاشعوری یا غیر ارادی تعصب کے بارے میں بہت زیادہ بات کی جاتی ہے جو خودکار تشخیص ہم ہر روز کرتے ہیں۔ میرے ایک دوست نے اتوار کی صبح 11 بجے اپنے ملک امریکہ میں سب سے وقت کے بارے بیان کیا۔ جس کے متعلق کچھ سال پہلے اپنے آبائی شہر میں کئی گرجا گھروں کا دورہ کرتے ہوئے مجھے ایک ایسی ہی تصویر ملی۔

یہاں یسوع المسیح اس بات کو واضح کرتا ہے کہ فریسیوں کی اپنے پیروکاروں اور شاگردوں کے متعلق تنقید دراصل ان کے تصور کا اظہار تھی ۔ ہمیں کبھی بھی اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ کسی کو محظ غلط ثابت کرنے کے لئے اس کے فہم کے متعلق بات چیت کریں کیونکہ وقت ہی ہماری حیثیت کا تعین کرتا ہے مگر مسیحیت نے اپنی ضرورت کے متعلق بہت خوبصورتی سے دریافت کیا ۔ تاہم یہ بہت ضروری ہے کہ سوچیں کہ ہم خدا کو اپنی زندگی میں کیسے جگہ دیتے ہیں یہی سوچ ہمارے تصورات اور تعصبات کو اجاگر کرے گی ۔یہ فعل ہمیں اس بات میں مضبوطی فراہم کرے گا جو ہم پہلے سے جانتے ہیں ۔ہمیں یہ سیکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ کس قدر ہمیں وسیع پیمانے پر سامیعن سے رابطے میں رہنا ہے ہمیں اس بات کے لئے شکرگزار رہنے کی ضرورت ہے کہ اس بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ ہمارا تعلق ہے اگر ایسا نہیں ہے تو یہ ناکامی ہے اور صرف ریاکاری کو جنم دیتی ہے

غور طلب حوالہ جات:خروج 13:17۔22؛یرمیاہ 34:8۔17؛اعمال  28: 1۔6؛گلتیوں 3:23۔29

عملی کام: لاشعوری تعصب صرف اس وقت سامنے آئے گا جب ہم اپنے موجودہ سماجی سیاق و سباق کے متعلق جانیں گے  اور دوسروں کو تلاش کرنے کی ہمت کریں گے۔  آپ  اس سب کے متعلق کس کے ساتھ بات چیت شروع کر سکتے ہیں؟

  دُعا: اے میرے خدا مجھے  سب کے ساتھ  مثبت   انداز ِ گفتگو رکھنے کی ہمت عطا فرما۔ آمین۔‘‘ بوبہال وکیمیڈیاکومنز سے۔