کُلسیوں 1:15۔20 ’’اور وہ سب چِیزوں سے پہلے ہے اور اُسی میں سب چِیزیں قائِم رہتی ہیں۔ 18اور وُہی بدن یعنی کلِیسیا کا سر ہے۔ وُہی اِبتدا ہے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا تاکہ سب باتوں میں اُس کا اَوّل درجہ ہو۔‘‘(آیت 17۔18)

جس بات سے ہم خدا پر مکمل بھروسہ رکھ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ نہ صرف تمام چیزوں کا خالق ہے ( مکاشفہ 4:11) بلکہ مسیح میں اس نے انسانیت کے ساتھ رشتہ بحال کررکھا ہے۔ اور یوں صلیب پر مسیح یسوع کی قربانی بچاؤ ، شفا اور بحالی کو محفوظ رکھتی ہے ۔

جب ہم خدا کی دوستی کی دعوت کو قبول کرتے ہیں تو ہم ایک نئے نظام کے تحت ایک نئی تخلیق ہونے کا آغاز کرتے ہیں۔ جوایک ایسی دنیا ہے جس کا قدرتی طور پر ہمارے فطری حواس کے ذریعے مشاہدہ کیا جاتا ہے اور بات اس وقت سامنے آتی ہے جب ہم تقدیس کے کام کو اپنی ذات، اپنے سیاق و سباق اور اپنے مقصد کے بارے میں ادراک حاصل کرنے دیتے ہیں۔ اور اس سے ہماری زندگی ایسی بن جاتی ہے جسے خدا کی بادشاہی کی خبر ہو یعنی خدا کی دی ہوئی مخلصی کے بارے میں مکمل سمجھ بوُجھ ہو ۔

جب ہم گاڑی چلاتے ہیں تو ہمیں اپنی مرضی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے اسی طرح جب ہم خدا کی رفاقت میں بڑھتے ہیں یا اپنے نئے جنم اور اپنی نئی پائی جانے والی دوستی پر اعتماد کے ساتھ آ گے بڑھتے ہیں تو ہم اس عمل کو اپنی روحانی تشکیل کے طور پر بیان کرتے ہیں کیونکہ اب ہم خدا کی عطا کردا روحانی آنکھوں سے دیکھتے ہیں (افسیوں 1:18)۔ ہماری زندگی یسوع مسیح کا نمونہ ہے جو زمین پر رہنے کے باوجود اپنے آسمانی باپ کی مرضی اور مقصد کی مسلسل عکاسی کرتا رہا۔ (یوحنا 5:19)۔ میں یہ کہنے کی جرأت کیا چاہتا ہوں کہ ہماے پاس نہ صرف باپ موجود ہے بلکہ بیٹا بھی ہے گویا خدا کے فضل سے ہمارے پاس زندگی گزارنے کا ایک بہترین نمونہ موجود ہے اور ہمیں یہ دریافت کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے کہ زمین پرایک مسافر کے طور پر ہماری منفرد شخصیت ہونے سے کیا مراد ہے

غور طلب حوالہ جات :  زبور 34:8۔20؛ یسعیاہ 48:12۔22؛ یوحنا 14 : 22۔31؛افسیوں 1:3۔23

عملی کام: ’’روحانی تشکیل سے آپ کیا مراد لیتے ہیں اور آپ خدا کی پیروی کے  توسط سے کیا فہم رکھتے ہیں ؟

دُعا:  ‘خداوند مجھے  اپنی بادشاہی پر توجہ مرکوز کرنے اور میری زندگی کے انتخاب سے آگاہ کرنے میں مدد  عطا فرما ۔ آمین۔‘‘


پِکسابے سے لی گئ تھسیسورکہ کی تصویر۔

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.