۱۔ کرنتھیوں ۳: ۱۔ ۴ ‘‘مَیں نے تُمہیں دُودھ پِلایا اور کھانا نہ کِھلایا کیونکہ تُم کو اُس کی برداشت نہ تھی بلکہ اب بھی برداشت نہیں۔’’(آیت ۲ )

روحانی تشکیل کا مقصد ہمیں مضبوط کرنا ہے کیونکہ روحانی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ہم بچکانہ حرکات کی پیروی کرنے سے بڑی ڈھیٹائی سے مسیحی بلوغت سے انکاری ہو جاتے ہیں۔خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لئے بچوں جیسا رویہ ہونے میں اور بچہ ہونے میں واضح فرق ہوتا ہے ۔ یسوع مسیح ہمیں خود پر بھروسہ رکھتے ہوئے زندگی گزارنے کی دعوت یوں دیتا ہےجیسے ایک بچہ اپنے والدین پر بھروسہ کرتا ہےکیونکہ بچہ یہ جانتا ہے کہ والدین کا ہر فیصلہ بچے کی بھلائی کے لئے ہوتا ہے چنانچہ یہ ہمارے والدین سے منسلق ہے جو کسی بھی طرح کے حالات میں ہمارے لئے وابستگی رکھتے ہیں یہ بات نہایت اہم ہے ۔

ہمیں ان کو غمگین کر کےاپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ان کے سامنے مطالبات نہیں رکھنے ہیں کیونکہ جب ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ زندگی فقط کھیل کا میدان نہیں ہے تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ بلوغت کا عمل انتہائی کھٹن ہے ہم دیکھتے ہیں کہ بچہ اپنی ماں کے دودھ کی بدولت چھ سال کی عمر میں کھیلنا شروع کرتا ہے جس کی اہم نشانیاں خود کو سہارا دینا، آنکھوں ہاتھوں کی حرکات و سکنات ، کھانا اٹھانا اور نگلنا ہیں ۔ ہمیں روزانہ دعا کرنے ، کلام پڑنے، خدا کو اپنے روزمرہ کے فیصلوں میں اپنانے ، ان فیصلوں کو اپنے اعمال پر لاگو کرنے اور اپنی زندگی کے لئے خدا کے مقصد کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کی نسبت ایک شیر خوار بچہ کی طرح مسیحی ترقی کی ذمہ داری کو چھوڑنا بہت آسان ہے

غور طلب حوالہ جات: خروج  ۲: ۱۔ ۷ ؛ ۱۔سموئیل ۲: ۱۲ ۔ ۲۶ ؛ لوقا ۲: ۴۱ ۔ ۵۲ ؛ عبرانیوں ۵: ۱۱ ۔ ۱۴

عملی کام            : جس کے لئے  ہم کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے رحانی ترقی کی ذمہ داری لینے پر  ردِ عمل کیا ہو گا؟  کیا آپ بچگانہ طور طریقے چھوڑ دیں گے؟

دُعا                :اے   خدائے ثالوث میں  تجھ میں حکمت ، قدوقامت  اورمقبولیت میں بڑھنے کو ترجیح دوں گا۔


ڈ     ینلے کی     لی گئی   تصویر  پِکسبے سے۔

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.