Home ایمان روحانی وعدہ

وعدہ

رومیوں 4: 18۔25 ‘‘اور نہ بے اِیمان ہو کر خُدا کے وعدہ میں شک کِیا بلکہ اِیمان میں مضبُوط ہو کر خُدا کی تمجِید کی۔ اور اُس کو کامِل اِعتقاد ہُؤا کہ جو کُچھ اُس نے وعدہ کِیا ہے وہ اُسے پُورا کرنے پر بھی قادِر ہے۔’’( آیات 20۔21)

مستقل مزاجی مسیحیوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے نیوز ویک کے مشاہدہ کے مطابق ایک دن میں کوئی بھی شخص 6000 خیالات کے بارے میں سوچتا ہے جس سے اذہان ایک سے دوسرے کی طرف منتقل ہوتے ہیں یہ ایک بیرونی اثر کے نتائج کی صورت میں ہو سکتا ہے جو کہ وابستگی کا اظہار ہے ایسے ہی مسیحی ایما ن بھی ایک گہری وابستگی ہے جس کا مقصد ہمارے انتخابات کو متاثر کرنا ہے ۔ ثقافت کی تبدیلی کے باعث مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خدا کے اَن دیکھے وعدوں پر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے ( عبرانیوں 6:19)

ابرہام ہمارے لئے مثال ہے جو اپنی عمر کی پرواہ نہ کرتے ہوئے خدا کے وعدوں پر قائم رہا حالانکہ وہ جزوی طور پر تجربہ رکھتا تھا تو بھی اس نے خدا پر بھروسہ رکھا۔( عبرانیوں 11: 39) ایمان ہمیں یسوع المسیح کا ہاتھ تھامنے ، نجات کے وعدہ پر یقین کرنےاور زندہ امید کے ساتھ سفر طے کرنے کی دعوت دیتا ہے ہمیں شکایت نہ کرتے ہوئے اوردرد کی برداشت کرتے ہوئے ہر پہلو میں خدا کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ایسی سوچ کی ضرورت ہے جو بتا سکے کہ خدا کہا ں اور کیسے موجود ہےاور یہ بھی بتا سکے کہ یسوع کل ،آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔حالانکہ ہم بدنی تہذیب کے تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں تو بھی وہ قدیم صدیوں سے اکسویں صدی تک بہت کچھ تبدیل ہونے کےباوجود یکساں ہے۔

غور طلب حوالہ جات: پیدائش 12: 1۔9؛1۔سموئیل 15:2۔29؛عبرانیوں 6:13۔20؛یعقوب 1:2۔18

 عملی کام  : ایمان کے باپ ابرہام کے بارے مزید دریافت کیجئے۔

دُعا : اے خدا اس دور میں مجھے اپنی تعلیمات پر چلنا سیکھا اور اسے فروٖغ دینے میں  میری مدد فرما۔ آمین۔


پِکسبے سے لی گئی فروٹ کی تصویر۔

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.