اعمال 17:24۔28 ’’تاکہ خُدا کو ڈُھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کِسی سے دُور نہیں۔‘‘(آیت 27)

ہمارا چرچ ہر ماہ ثقافتی جمعۃ مناتا ہے۔ حال ہی میں ساوتھمپٹن یونیورسٹی کے فلکی طبیعیات کے پروفیسر کے کائنات کے اسرار پر بات کرنے پر ہم بہت لطف اندوز ہوئے ۔ہماری خوشی کی یکسانیت د یکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت میں یہ انسانی سمجھ سے بالکل بالاتر ہے یہ سب کچھ بنانے والے پے یقین کرنا کتنا بھلا معلوم ہوتا ہے ۔

خدا پر ہمارے اعتماد کو کئی طریقوں سے جانچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شاید ہمارے اپنے تجربات اس پر بھروسہ کرنے کے لیے ہمارے جوش و جذبے کو کم کر سکتے ہیں پھر بھی بالآخرمسیحیت اپنے پیروکاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے کھڑی رہتی ہے خدا کے حق میں کوئی حتمی ثبوت نہیں ہےاور شاید کبھی ہوگا بھی نہیں کیونکہ غیر یقینی ہی ایسی صورتِ حال ہے جس میں ہمارے پاس ایک ہی صورت ہوتی ہے کہ ہم خدا کے ہونے پر یقین کریں ۔

کلام بڑ ی خوبصورتی سے اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ہم سے بڑی اور لامحدود طاقت پر یقین کرنا نہ تو مضحکہ خیز ہے اور نہ ہی پاگل پن ہے بلکہ یہ ایک حسابی انتخاب ہے جو یسوع کی زندگی اور وزارت سے متعلق گواہیوں اور مسیحی مومنین کی شہادتوں پر مبنی ہے۔

ایک بار جب ہم ایسے عقیدے کو اپنانے کا انتخاب کرتے ہیں تو ایمان پیدا ہوتا ہےاور ہمارے پاس زندگی گزارنے کے لیے ایک طریقہ کار ہوتا ہےجو کامیابی اور مایوسی دونوں کو ایک جیسا سمجھتا ہے۔ ابتدائی طور پر ہمارا علم اور سمجھ بہت کم ہے پھر بھی ثابت قدمی کے ذریعے اور کلام پر عمل کرنے سےہم انسانیت کے لیے خُدا کے منصوبے کو سمجھنے اور اس پر اپنا اعتمادکرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یقیناً خدا ہم سے بڑی طاقت ہےاور کائنات کی طرح بہت سے سوالات کے جوابات دینے کا ذریعہ ہے۔

غور طلب حوالہ جات:2۔کرنتھیوں20:2۔9؛ یسعیا ہ  45:1۔10؛ فلپیوں 4:10۔13؛افسیوں 3:21

عملی کام : کیا خدا کی طاقت کے بارے میں آپ کے پاس کوئی سوالات ہیں؟ ان کو لکھ کر خدا کے پاس لے آیئے۔

  دُعا : ‘خداوندمیں تیری عظیم طاقت کے آگے جھکتا ہوں۔ تیرا نام  پوری دنیا میں عظمت والا ہے۔ آمین۔۔‘‘ (زبور ۸)


اَنسپلیش سے لی گئی جوئیل مونیِز کی تصویر۔

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.