ططس 2: 11۔15 ‘‘کیونکہ خُدا کا وہ فضل ظاہِر ہُؤا ہے جو سب آدمِیوں کی نجات کا باعِث ہے۔ اور ہمیں تربِیّت دیتا ہے تاکہ بے دینی اور دُنیَوی خواہِشوں کا اِنکار کر کے اِس مَوجُودہ جہان میں پرہیزگاری اور راست بازی اور دِین داری کے ساتھ زِندگی گُذاریں۔’’(آیت 11۔ 12)

ہمیں اپنے کردار کے ذریعے خوشخبری کی سچائی کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے یسوع المسیح نے خدا کی موجودگی کا وعدہ کیا تھا اوراس کا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہمیں روح القدس کی رہنمائی میں وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے۔ مسیحیت باکردار بننے کی ذاتی مافوق الفطرت کوشش نہیں ہے مگر پھر بھی ہم مسیح یسوع میں ہوتے ہوئے اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے کا اختیار رکھتے ہیں ۔

مسیحیت ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم دکھاوے کی زندگی چھوڑ دیں اور ایسی حقیقی زندگی کا اظہار کریں جو ہم نے خدا کے فضل کی بدولت حاصل کی ہے یہ ایسی زندگی ہے جو ہمیں ودیت کی گئی ہے اب ہمیں اس آزادی کی زندگی سے بھرپور لطف اندوز ہونا چاہئے( 2۔ کرنتھیوں 3: 17۔18 )

حیرت کی بات یہ ہے کہ ہم دوسروں کی رضامندی کے لئے خود کو مصروف کئے رکھتے ہیں اور اکثر خود نمائی کے لئے خوشخبری کو چھپا دیتے ہیں اس لئے ہمیں خدا کی رضا میں خود کو مصرو ف کرنے کی ضرورت ہے ۔

مگر ان سب سے بالاتر بات یہ ہے کہ میں اپنی بلاہٹ کے باعث اور اس میں آزاد ہونے کے باعث خود کو شادمان رکھتا ہوں

اب میں ہمیشہ یا د رکھتا ہوں کہ اس کے احکام پر چلنا آسان ہےفقط مجھے اپنی خود نمائی اور خودی کا انکار کرتے ہوئے خود کو خدا کے حضور رکھنا ہے جس میں خوش بختی یہ ہو گی کہ حال اور مستقبل کا ذمہ دار میرا خدا ہوگاجس سے میری شناخت ہے اور خدا ہی ہے جس کے حضور آجانے سے نہ صرف پریشانیوں سے رہائی ملتی ہے بلکہ حیرت انگیز سکون کا حساس بھی ہوتا ہے ۔

غور طلب حوالہ جات: زبور 146 ؛لوقا 12: 35 ۔ 48 ؛ رومیوں 6: 15۔ 23  ؛ گلتیوں 5: 1۔ 12

عملی کام :کیا آپ اپنی اہمیت کو اپنی شناخت اور اپنی کامیابیوں سے الگ کر سکتے ہیں ؟

دُعا :خدا ئےمحیب میں تیری بادشاہی پر رجوع لاوں گا ۔آمین


اَنسپلیش سے ٹِم موسولڈر کی لی گئی تصویر

Micha Jazz is Director of Resources at Waverley Abbey, UK.